Monday, April 13, 2020

اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ
(ڈائریکٹریٹ جنرل آف میڈیا)

پریس ریلیز

اسپیکر قومی اسمبلی  کی زیر صدارت کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس۔

بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد ،13  اپریل ،  2020: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں متعلقہ محکموں کی جانب سے کورونا وائرس کے سلسلے میں ہونے والی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں وزیر برائے امور خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی ، وزیر ہوا بازی غلام سرور خان ، وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری ، وزیر مملکت برائے سیفران شہریار خان آفریدی اور وزارت داخلہ ، صحت ، امور خارجہ  اور ایوی ایشن ڈویژن کے سیکریٹریوں نے شرکت کی۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا کے بین الاقوامی سطح پر پھیلاؤ اور  پاکستان پر اس کے اثرات کے سبب گزشتہ کچھ دنوں سے تبلیغی جماعت کے ارکان،  ایران سے آنے والے  زائرین  اور بیرون ممالک میں قید پاکستانیوں کو پیش آنے والی مشکلات الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں جن کےباعث عوام میں اضطراب پایا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ذاتی طور پر بھی پیغامات موصول ہوئے  اس لیے انہوں نے مناسب سمجھا کہ تمام متعلقہ وزارتوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو متاثرہ فریقین کےنمائندوں کو اعتماد میں لے کر ان کے مسائل کا حل تلاش کرے۔ کمیٹی نے تبلیغی جماعت اور زائرین کے مسائل پر دلجمعی سے ان کے نمائندوں سے تبادلہ خیال کیا  اور مصدقہ اعداد و شمار اکٹھا کرکے متعلقہ وزارتوں کو دیا۔  انہوں نے کہا کہ زائرین اورتبلیغی جماعت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے  چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ ، گلگت بلتستان کے وزیر اعلٰی اور آزادکشمیر کے وزیر اعظم کو بھی آن بورڈ لیا گیا۔
اسپیکر نے کہا کہ قومی سطح پر ہم آہنگی ، باہمی اعتماد اور احترام کی فضا کو برقرار رکھنا سب سے زیادہ اہم ہے ۔  انہوں نے کہا کہ انہوں نے تمام مکاتب فکر کے اسکالرز سے رابطہ کیا اور ان سے رہنمائی کے لئے کہا ہے ، انہوں نے اپنی ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اسپیکر نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ  پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر علمائے کرام کے ذریعہ اس پیغام کو اجاگر کریں کے کرونا وائرس عالمی وبا جس کا مل کر مقابلہ کرنا ہے۔ یہ کسی ایک فرد یا گروہ کی وجہ سے نہیں اور نہ ہی اسے انفرادی سطح پر حل کیا جاسکتا ہے۔

کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر برائے امور خارجہ نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے بیرون ملک سفارت خانوں  سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی تعداد 39748 ہے جن کی اکثریت مشرقی وسطی ممالک میں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے 2248  بیرون ملک میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے خصوصی پروازوں کے انتظامات کر رہی ہے ۔ انہوں نے  کہا کہ واپس آنے والوں کو قرنطینہ مراکز میں رکھا جاتا ہے اور ان کے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد انہیں گھر بھیجا جاتا ہے۔  انہوں نے بتایا کہ کہ خصوصی پروازوں کا دوسرا مرحلہ ٍ14 اپریل سے شروع ہو رہا ہے۔ اس مرحلے میں 9 پروازوں کے ذریعے  2000 افراد کو وطن واپس لایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں پروازیں لاہور ، کراچی ، ملتان ، پشاور اور فیصل آباد پہنچیں گی۔ وزیر ہوا بازی اور مذہبی امور کے وزیر نے کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں اپنی مکمل تعاون کا یقین دلایا اور اس وبا پر قابو پانے کے لیے مختلف مسالک کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر مملکت برائے سیفران / کنوینر نےخصوصی کمیٹی کو سب کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ تبلیغی جماعت اور زائرین کے نمائندوں  سے رابطہ کرکے ان سے اعدادوشمار اکٹھے کیے گئےہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ سے بیرون ملک رجسٹرڈ پاکستانیوں  اور عمان اور متحدہ عرب امارات میں قید پاکستانیوں کے اعدادوشمار حاصل کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت سے موصول ہونے والے  اعدادوشمار کے مطابق ، بیرون ملک پھنسے ہوئے تبلیغی جماعت کے اراکین کی کل تعداد بالترتیب 2054 جب کہ تبلیغی جماعت کے اراکین 16900 ملک کے مختلف حصوں میں تبلیغی مشن پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں پھنسے زائرین کی تعداد 275 جب کہ 727 زائرین پاکستان میں مختلف قرنطینہ مراکز میں ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 1326 زائرین کو  ان کے آبائی علاقوں میں  پہنچا دیا گیا ہے۔ انہوں کہا کہ بیرون ملک جیلوں میں قید 660 قیدیوں کو رہا کیا گیا اور 36000 پاکستانی دبئی ، قطر اور عمان میں پھنسے ہوئے ہیں جو وطن واپس آنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سب کمیٹی متعلقہ حلقوں سے رابطے میں ہے اور ہر ایک کی اپنی اپنی آبائی علاقوں کو واپسی کی نگرانی کر رہی ہے ۔
سیکریٹری برائے داخلہ نے  کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کمیٹی ہدایات کے مطابق متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو کرونا وائرس ٹیسٹ منفی آنے والوں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے انتظامات کیے جائیں ۔تاہم وزارت صحت کی طرف سے جاری ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
سکریٹری ایوی ایشن ڈویژن نے کمیٹی کو فلائٹ آپریشن سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف اسلام آباد ایئرپورٹ ہی چل رہا ہے اور خصوصی پرواز کے آپریشن کے ذریعے آنے جانے والے مسافروں کی آمدورفت کو پورا کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن ڈویژن نے پی آئی اے کے ذریعے پھنسے پاکستانیوں اور غیر ملکی شہریوں کو لینے اور لانے کے انتظامات کر رہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں دیگر بڑے ہوائی اڈوں کو آپریشنل کردیا جائے گا۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے کمیٹی کو این آئی ایچ میں کورونا وائرس کی ہونے والے ٹیسٹنگ کے عمل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت این آئی ایچ روزانہ کی بنیاد پر 13 سے 14 ہزار ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جسے چند دنوں تک 30 ہزار تک بڑھا دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں 41 لیبارٹریاں کرونا وائرس کا ٹیسٹ کر رہی ہیں جن میں مزید اضافے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ این آئی ایچ کے ٹیسٹ ورلڈ کلاس سٹینڈرڈ ہیں اور یہ 24 سے 48 گھنٹوں میں کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این ائی ایچ کی لیبارٹری میں کام کا بہت زیادہ رش ہے تاہم اسے قومی  فریضہ سمجھ کر این ائی ایچ کا سٹاف دن رات کام  کر رہا ہے۔
اپنے اختتامی کلمات میں اسپیکر نے تمام کمیٹی ارکان اور خاص طور پر شہریار آفریدی ، متعلقہ وزارتوں کے فوکل پرسنز اور کمیٹی سے منسلک تمام افسران کو مبارکباد پیش کی ۔ کمیٹی ممبران نے این آئی ایچ کے عمدہ کام کو سراہا ۔

No comments:

Post a Comment